تحریر: مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی،نائب صدر اہل بیتؑ فاؤنڈیشن
حوزہ نیوز ایجنسی | ۱۳ ؍ستمبر 2022 کو ایران میں حجاب کے تنازع سے لیکر22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں جو کچھ ہوا یا ہو رہا ہے وہ ساری دنیا کے سامنے ہے !
ایران کے ۸۰ سے زائد شہروں میں ہی نہیں بلکہ فی الوقت پوری دنیا میں اسلام دشمن عناصر ’’حجاب‘‘ کو لیکر شور غوغا کر رہے ہیں اور حجاب پہننے پر پابندی عائد کرنے کی مانگ کر رہے ہیں اوریہ کوئی نئی بات نہیں آزادی کے نام پرعورتوں کو بے حجاب کرنا شیطانی قوتوں کا حربہ رہا ہے،آزادی اور جدید تہذیب کے نام پر فحاشی اور بے حیائی کا زہر نئی نسلوں کی رگوں میں اُتارنا اُن کا شیوہ ہے ۔اے کاش!مسلم خواتین اس بات کو سمجھ لیتیں کہ عورت کی آزادی بے پردہ و بے حجاب ہونا نہیں بلکہ عصمت و عفت اورعظمت و وقار کی بلندی سے ذلت ورسوائی کی کھائی میں گرجانا ہے۔عورت کی بے حجابی معاشرےمیں فحاشی وبے حیائی اور جنسی انارکی کو فروغ دینےکا ایک مضبوط ہتھیار ہے جسے دشمن اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال کر رہاہے۔کاش! مہسا امینی جیسی دیگر خواتین اس بات کو سمجھ لیتیں کہ:
حجاب فتنہ پرور اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا
خود اپنے حسن کو پردا بنا لیتی تو اچھا تھا
تری نیچی نظر خود تیری عصمت کی محافظ ہے
تو اس نشتر کی تیزی آزما لیتی تو اچھا تھا
عیاں ہیں دشمنوں کے خنجروں پر خون کے دھبے
انہیں تو رنگ عارض سے ملا لیتی تو اچھا تھا
ترے ماتھے پہ یہ آنچل بہت ہی خوب ہے لیکن
تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا
بہرحال۔۔۔!
۱۶ جنوری سن 1979 سے 16 ستمبر 2022 کے طویل عرصے میں ہم نے ایران میں جو ثقافتی یلغار اور بد امنی کی جو لہر دیکھی وہ اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کا ایک شاخصانہ تھا ،مشرق وسطیٰ میں ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت سے کبھرائی ہوئی مغربی طاقتیں اور بوکھلایا ہوا امریکہ واسرائیل ایران کے معاشرے کی بامقصد تخلیقات ، دینی روایات اور سماجی اقدار کے نظام کو مسخ اور ایرانی عوام کو اسلامی انقلاب و روایات کی ہدایت و رہنمائی سے محروم کرکے ان کا استحصال کرنا چاہتاہےاورانسانی حقوق اور حجاب کے نام پراسلامی نظام کی تبدیلی کے مذموم ارادے کی تکمیل میں اپنی ساری توانائی کا ایک بڑا سرمایہ صرف کر رہا ہےاور اس کی وجہ صرف اور صرف مشرق وسطی میں روز بروز ایران کی بڑھتی ہوئی فوجی، سیاسی اور جغرافیائی طاقت ہے جو امریکہ کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہےلہذا امریکہ اپنے اتحادیوں کے ہمراہ اسلامی انقلاب کے آغاز سے لیکر اب تک مغربی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں اپنےمفادات کو تحفظ فراہم کرنے اورایران میں اسلامی انقلاب اور وہاں کی بامقصدتخلیقات ، دینی روایات اور سماجی اقدار کے نظام کے خلاف کھربوں ڈالار ہرسال مختلف بہانوں سے صرف کرتا ہے مگر وہاں کی غیور انقلابی عوام اس مذموم کوششوں کو واضح طور سےیہ کہکر مسترد کردیتی ہےکہ:
دشمن ہو کوئی دوست ہو پرکھا نہیں کرتے
ہم خاک نشیں ظرف کا سودا نہیں کرتے
یہ شور شرابا، یہ احتجاج اور یہ جارحانہ ہنگامہ آرائیاں وقتیہ اور جھاگ کی طرح بیٹھ جانے والی ہیں البتہ ایرانی حکمران عوام کی فوز و فلاح پر زیادہ توجہ دیں اور ملکی معیشت کی حالیہ ابتری پر غور و فکر کرے۔
عیاں ہیں دشمنوں کے خنجروں پر خون کے دھبے